معرفتِ امام،قیام امام حسین ع کا پس منظر،اور اہل منابر و محاریب کی زمہ داری۔۔۔


تحریر سراجی تھلوی


قسط اول

تحریر:سراجی تھلوی

ماہ محرم میں امام حسین علیہ السلام کی عزاداری،مصائب ،مرثیہ و نوحہ خوانی معرفت امام کا پیش خیمہ ہے۔معرفت امام کا مقدمہ و تمہید ہے۔ہمارا اصل مقصد و منظور امام عالی مقام کی معرفت و شناخت ہے۔نبی مکرم ص کا آفاقی فرمان”من مات ولم یعرف امام زمانہ مات میتة جاھیلیة”
اپنے زمانے کے امام کی معرفت کے بغیر جو مرجاے وہ جاہلیت کے موت مری ہے۔
اس آفاقی فرمان کے مطابق معرفت امام واجب ہے۔اور اس واجب کا حصول عزاداری امام حسین علیہ السلام کے بغیر ممکن نہیں۔
تصوف و عرفان کے عظیم سرخیل مصلح و مبارز حضرت شاہ سید محمد نوربخش رح اپنی شاہکار کتاب اصول اعتقادیہ میں لفظ”واعرف”کے ذریعے معرفتِ و پہچان امام کو فوز عظیم ،کامیابی قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں؛
وَلِیَ عَلٰی ذَکَآئِ کَ وُثُوْقٌ فَتَاَمَّلْ وَاعْرِفِ الْاَئِمَّۃَ الْمَاضِیْنَ وَالْبَاقِیْنَ وَفُزْ فَوْزًا عَظِیْمًا۔
مجھے تمہاری ذہانت پر مکمل اعتماد ہے پس(اے میرے بیٹے) تم غور وفکر کیجئے اور گذشتہ اور آئندہ کے اماموں کو پہچانو اور عظیم کامیابی “فوز عظیم” حاصل کرو۔
شاہ سید رح اپنے بیٹے سے مخاطب ہو کر فرماتے ہیں؛کہ تامل و غور و فکر کریں ،گذشتہ و آئندہ کے اماموں کی معرفت حاصل کریں اور کامیاب ہوجائیں۔یعنی کامیابی و فوز عظیم معرفتِ امام پر موقوف ہیں۔
واقعہ فاجعہ کربلا کو منقّح کرنے ،قیام امام حسین علیہ السلام کے مقاصد کو واضح کرنے کےلیے اہل منابر و محاریب کی زمہ داری نہایت جانگسل ہے۔اس دقیق و نازک موضوع پر گفتگو کرنے کےلیے قیام امام حسین کے پس منظر سے کماحقہ واقفیت،جزئیات و تفصیلات کی جانکاری ناگزیر ہے۔تاریخ کربلا لکھنے والوں نے قیام امام حسین ع کو مختلف جہات ،زاویوں سے بحث کی ہے۔قیام امام حسین ع کی فقھی،اعتقادی اعتبار سے،امام حسین ع بحثیت معصوم و منصوص من اللہ ،بحثیت بشر ۔جب تک ان تمام جہات ،اور زوایہ نظر سے نہیں جانچے گا۔صرف واقعہ کشت و خوں،گریہ و زاری سے امام حسین ع کی معرفت حاصل ہونا ممکن نہیں۔امام حسین علیہ السلام پر گریہ و زاری ایک مستحسن عمل اور باعث خیر ہے۔لیکن مقصد اصلی صرف گریہ کرنا نہیں۔
پانچ نفر نے یزید علیہ لعنہ و العذاب کی بیعت سے انکار کیا۔حضرت امام عالی مقام حسین شہید کربلا علیہ السلام ،عبداللہ ابن عمر ،عبداللہ ابن زبیر ،عبدالرحمن ابن ابی بکر ،عبداللہ بن عباس رض عنھم۔ تاریخ طبری و دیگر تاریخی کتب میں یہ روایت نقل ہے۔

کیا باقی سب ولی عہدی یزید پر راضی تھے؟یا خریدا گیا تھا؟یا جبر و اکراہ؟؟
بیعت سے انکار تو دیگر چاروں شخصیات نے بھی کی۔لیکن صرف امام حسین علیہ السلام نے یزید کے خلاف خروج کیوں کیا؟امام کے کیا مقاصد تھے؟
یہ اہل منابر و محاریب کی زمہ داری ہے جو عامة الناس کو اس عظیم حرکت کے بارے آگاہ کرے۔منابر و محاریب پر ان شخصیتوں کو جگہ دینے کی ضرورت ہے جو اس پس منظر سے کماحقہ واقف ہے۔لیکن برخلاف ہر اُس شخص نے منبر و محراب پر قبضہ جمائے بیٹھے ہیں۔جو تاریخ کربلا سے یکسر نابلد ہیں۔صرف” پدرم سلطان بود “کے بل بوتے پر اس عظیم عہدے کے ساتھ کھلواڑ کرنا ،دین و مذھب کے ساتھ تضحیک ہے۔
ماہ محرم میں مجالس امام حسین علیہ السلام کی برگزاری میں اہل خواص و عوام دونوں کی ذمہ داری نہایت اہم ہے۔صرف روایتی و رسمی طور پر مجالس کا انعقاد کرنا ضروری نہیں۔