نوربخشیوں کے ہاں رائج اذان اور ابن بطوطہ کا سفرنامہ بحرین


تحریر اداریہ


أشھد أن علیًّا ولی اللّہ
حی علیٰ خیرالعمل
محمد وعلی خیرالبشر
اذان کے یہ کلمات نوربخشیوں کے ہاں شروع سے رائج ہے ۔جو کشمیر و بلتستان و لداخ کی نوربخشی مسجدوں میں نوربخشی سینکڑوں سالوں سے پڑھتے آرہے ہیں۔ آج کل چند نام نِہاد محققین اذان کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا کر رہے ہیں جو ایک مخصوص ایجنڈے پر پچھلے 30 سالوں سے کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نوربخشیوں کے ہان رائج اذان میں تحریف ہوئی ہے ۔
تصویر میں سفر نامہ ابن بطوطہ کی بحرین کے سفرنامے کی تفصیل پڑھ سکتے ہیں۔ جس میں اذان کے ان کلمات کا ذکر کیا گیا ہے جو سعودی عرب کے مشرقی شہر قطیف بحرین میں اس وقت پڑھی جاتی تھی۔

نوربخشیہ اذان

سفرنامہ ابن بطوطہ

واضح رہے کہ سید محمد نوربخش کی پیدائش سے قبل مراکش سے تعلق رکھنے والے مسلمان مؤرخ اور سیاح ابن بطوطہ نے 1325 ء سے 1354ء کے دوران ایشیا، یورپ اور افریقا کی طویل سیاحت کے دوران یہ کتاب لکھی۔ جبکہ سید محمد نوربخش ؒ کی ولاودت شعبان 895ھ بمطابق 1393ء میں ہوئی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سید محمد نوربخش کے آباء و اجداد لحصا (الحساء) بحرین سے تعلق رکھتے تھے ۔جو اس وقت سعودی عرب کے مشرقی صوبے میں واقع ہے۔ اس زمانے میں سعودی عرب کے مشرقی صوبے اور آس پاس کے جزائر کو بحرین کہا جاتا تھا۔ سید محمد نوربخش کے والد محترم امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت کیلئے مشہد مقدس تشریف لائے اور مشہد کے نزدیک شہر قائن میں مستقل طور پر سکونت پذیر ہوئے۔
سفرنامہ ابن بطوطہ اردو صفحہ نمبر 293 کتاب کا لنک

https://books.kitabosunnat.com/Books_Data/721/Safar-Nama-Ibne-Batoota-Part1.pdf