حضرت شیخ ابوذر رودباری رح


حضرت شیخ ابوذر رودباریؒ
بعض مورخین کے مطابق آپ کا نام احمد کنیت ابو علی یا ابوذر تھا۔ آپ کے والد کا نام محمد ابن قاسم ابن منصور ہے ۔ حضرت شیخ ابوذر رودباری ایران کے شہر رودبار میں پیدا ہوئے ۔ شیخ ابوذر رودباری کا تعلق ایرانی شاہی خاندان کسریٰ سے تھا مگر آپ نے دنیاوی بادشاہت سے زیادہ قرب الٰہی کو اہمیت دیا ۔ آپ نے تصوف و عرفان کی نامور شخصیت حضرت شیخ جنید بغدادیؒ کے ہاتھوں بیعت کی اور نوجوانی میں ہی عرفان و تصوف کی منزلیں طے کیں اور رودبار کے چاند کہلائے۔
تعلیم و تربیت
آپؒ کا تعلق ایران کے شاہی خاندان سے تھا س لئے اس زمانے کے بہترین استادوں کی شاگردی کا موقع ملا۔ بغداد کے مشہور استاد تغلب سے علم ادب، ابراہیم الحربی سے علم حدیث اور ابولعباس سے علم فقہ حاصل کیا۔ آپ کے روحانی استاد حضرت شیخ جنید بغدادیؒ، ابوالحسن ثوری اور ابو حمزہ شمالی تھے۔ یہ سارے اس زمانے میں اپنے فن کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔
سیر و سلوک کی طرف رغبت
آپ کی پرورش بغداد میں شاہانہ طور طریقے سے ہوئی۔ اس زمانے میں شیخ جنید بغدادی جامع مسجد میں عرفان کا درس دیا کرتے تھے۔ ایک دن شیخ ابوذر رودباری مسجد کے سامنے سے گزر رہے تھے۔ اتنے میں شیخ جنید نے کسی اور آدمی سے مخاطب ہو کر کہا: بھائی! بات سنیں۔ تو ابوذر رودباری نے سمجھا کہ انہیں کہہ رہے ہیں، لہٰذا وہ وہیں رک کر درس سننے لگے۔ اس درس کا ان پر اتنا اثر ہوا کہ دنیا کی ساری عیش و عشرت چھوڑ کر راہ طریقت میں قدم رکھ دیا۔
شیخ ابوذر رودباری کے بارے میں حضرت شاہ سید محمد نوربخش فرماتے ہیں:
آپ عالم فقیہ، اور حدیث کے حافظ تھے اور اپنے زمانے کے اولیاء میں سے زیادہ جاننے والے اور ظریف تھے۔
شیخ ابوذر رود باری کی وفات
آپ کی تاریخ ولادت کا کہیں تذکرہ نہیں تا ہم وفات کے بارے میں مورخین کا کہنا ہے کہ آپ ٣٢٠ سے ٣٢٣ ھجری کے درمیان اس دنیا سے رخصت ہوئے۔