حضرت شیخ ابو القاسم گرگانیٌ


شیخ ابو القاسم گرگانی
ان کی ولادت اور ابتدائی زندگی کے حوالے سے مورخین نے کوئی خاص ذکر نہیں کیا ہے۔ فقط جامی نے یہ جملہ لکھا ہے : جوانی کے وقت بے مثال تھے اور اپنے زمانے میں بے بدل تھے ۔
بہر حال آپ شیخ ابو علی کاتب کے شاگرد اور مرید تھے ، اپنے استاد کی وفات کے بعد مسند ارشاد پر فائز ہوئے ۔ آپ معروف صوفی و عارف حضرت ابو سعید ابو الخیر کے ہم عصر تھے ۔ کشف المہجوب میں شیخ علی ہجویری معروف بہ داتا گنج بخش لکھتے ہیں :
شیخ ابوالقاسم گرگانی اپنے زمانے کے قطب تھے ، اپنے وقت کے بے نظیر اور اپنے زمانے میں بے بدل تھے ۔ اپنے وقت میں تمام اہل دل کے مرجع تھے ۔
وفات
کتاب خزینۃ الاصفیا اور کتاب سفینۃ الاولیاء میں آپ کی تاریخ وفات ۴۵۰ھ درج ہے ۔ ان کا آستانہ عالیہ ایران کے شہر مشہد مقدس کے نزدیک تربت حیدریہ نامی شہر میں بوری آباد نامی جگہ پر ہے ۔
ان کے کوئی علمی آثار کتاب یا رسالہ وغیرہ موجود نہیں تا ہم ان کے بعض اقوال مختلف کتابوں میں موجود ہیں.