حضرت شیخ عمار بدلیسی رح


حضرت شیخ عمار بدلیسی رح
ابو یاسر عمار ابن یاسر ابن مطر ابن سحاب بدلیسی کی ولادت چھٹی صدی ہجری کی ابتداء میں ہوئی ۔ آپ کی زندگی کے حالات دو جہتوں سے بیان کیا جاسکتا ہے: تربیتی اور علمی و نوشتاری ۔
حضرت میر سید محمد نوربخش رح کے مطابق آپ ولی مرشد اور علم و کمالات میں اپنے زمانے میں بے نظیر تھے ۔کمال الدین خوارزمی آپ کو سردار عالم سر، مقتدائے ارباب قلوب اور محرم خلوت خانہ عیوب کے القاب سے یاد کرتے ہوئے لکھتے ہیں:کوئی بھی اہل استعداد کی تکمیل کے لئے ان جیسا نہ تھا اور اصحاب مجاہدات کے حالات و احوال کشف کرنے میں کوئی بھی ان کے برابر نہیں تھا۔
جامی نے نفحات الانس میں بھی خوارزمی کی باتوں کی تائید کی ہے اور شیخ عمار یاسر بدلیسی کو مریدوں کی تربیت اور کشف و شہود میں اعلیٰ مقامات پر فائز ہستی جاناہے۔
طریقت میں آ پ کے استاد شیخ ابو نجیب سہروری تھے اور انہی کے حکم پر مسند ارشاد پر فائز ہوئے ۔ آپ کے علمی اور عملی کارنامے کے لئے یہی کافی ہے کہ پیر والی تراش شیخ نجم الدین کبریٰ آپ کے شاگرد تھے۔
آپ کے علمی آثار میں سے اہم کتاب “صوم القلب ” ہے جس کا فارسی ترجمہ “روزہ دل ” کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔